Sunday

اس کا حصارِ زیست بھی سادہ ہی کچھ لگا وہ شخص مجھ سے اور زیادہ ہی کچھ لگا شہرِ جدید دل کو بھلا پوچھتا ہے کب ہاں ذہن اس کا سب کو کشادہ ہی کچھ لگا بس اس لیے سفر میں رہا میں تمام عمر منزل سے پرکشش مجھے جادہ ہی کچھ لگا سب لوگ خوش تھے حبس کی مدت گزر گئی لیکن ہوا کا اور ارادہ ہی کچھ لگا سب اُس کو بے وقوف سمجھتے رہے مگر وہ عقل مند مجھ کو زیادہ ہی کچھ لگا ہر چند گام بعد اترنا پڑا  اُسے وہ شہسوار ہم کو پیادہ ہی کچھ لگا

اس کا حصارِ زیست بھی سادہ ہی کچھ لگا

وہ شخص مجھ سے اور زیادہ ہی کچھ لگا

شہرِ جدید دل کو بھلا پوچھتا ہے کب

ہاں ذہن اس کا سب کو کشادہ ہی کچھ لگا

بس اس لیے سفر میں رہا میں تمام عمر

منزل سے پرکشش مجھے جادہ ہی کچھ لگا

سب لوگ خوش تھے حبس کی مدت گزر گئی

لیکن ہوا کا اور ارادہ ہی کچھ لگا

سب اُس کو بے وقوف سمجھتے رہے مگر

وہ عقل مند مجھ کو زیادہ ہی کچھ لگا

ہر چند گام بعد اترنا پڑا  اُسے

وہ شہسوار ہم کو پیادہ ہی کچھ لگا

No comments:

Post a Comment