Sunday

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے

محسن نقوی

وفا میں اب یہ ہنر اختیار کر نا ہے 

وہ سچ کہے نہ کہے ، اعتبار کرنا ہے 

یہ تجھ  کو جاگتے رہنے کا شوق کب سے ہوا

مجھے تو خیر ترا انتظار کرنا ہے 

ہوا کی زد میں جلانے ہیں آنسووں کے چراغ 

کبھی یہ جشن سر_ راہ گزار کرنا ہے 

مثال _شاخ _برہنہ ، خزاں کی رت میں کبھی 

خود اپنے جسم کو بے برگ و بار کرنا ہے 

تیرے فراق میں دن کس طرح کٹیں اپنے 

کہ شغل _شب تو ستارے شمار کرنا ہے 

کبھی تو دل میں چھپے زخم بھی نمایاں ہوں 

قبا سمجھ کے بدن تار تار کرنا ہے 

خدا خبر یہ کوئی  ضد کہ شوق ہے محسن 

خود اپنی جان کے دشمن سے پیار کرنا ہے

No comments:

Post a Comment