Sunday

رنجش ہی سہی دل ہی دُکھانے کے لئے آ


رنجش ہی سہی دل ہی دُکھانے کے لئے آ
 آ پھر سے مجھے چھوڑ کے جانے کے لئے آ 

کچھ تو مرے پندارِ محبت کا بھرم رکھ تُو بھی 
تَو کبھی مجھ کو منانے کے لئے آ 

پہلے سے مراسم نہ سہی پھر بھی
 کبھی تَو رسم و رہِ دنیا ہی نبھانے کیلئے آ 

کس کس کو بتائیں گے جدائی کا سبب ہم
 تُو مجھ سے خفا ہے تَو زمانے کے لئے آ 

اک عمر سے ہوں لذتِ گریہ سے بھی محروم
 اے راحتِ جاں مجھ کو رلانے کے لئے آ

 اب تک دلِ خوش فہم کو تجھ سے ہیں امیدیں
 یہ آخری شمعیں بھی بجھانے کے لئے آ




No comments:

Post a Comment