Tuesday

مری زباں پہ نئے ذائقوں کے پھل لکھ دے

 


مری زباں پہ نئے ذائقوں کے پھل لکھ دے

مرے خدا تو مرے نام اک غزل لکھ دے

میں چاہتا ہوں یہ دنیا وہ چاہتا ہے مجھے

یہ مسئلہ بڑا نازک ہے کوئی حل لکھ دے

یہ آج جس کا ہے اس نام کو مبارک ہو

مری جبیں پہ مرے آنسوؤں سے کل لکھ دے

ہوا کی طرح میں بیتاب ہوں کہ شاخ گلاب

جو ریگزاروں پہ تالاب کے کنول لکھ دے

میں ایک لمحے میں دنیا سمیٹ سکتا ہوں

تو کب ملے گا اکیلے میں ایک پل لکھ دے


(بشیر بدر)

No comments:

Post a Comment