Friday

تیری قربتیں بھی سراب ہیں، یہ بھلا ہوا جو ملیں نہیں

تیری قربتیں بھی سراب ہیں، یہ بھلا ہوا جو ملیں نہیں
تیری دوریاں بھی عذاب ہیں، میری دشتِ جاں سے ٹلیں نہیں

کسی آگ نے وہ دھواں دیا، مجھے دیکھنے بھی کہاں دیا
وہ مسافتوں کا جہاں دیا، کہیں راستہ ہے کہیں نہیں

مجھے زندگی وہ دیا لگے، کہ ابھی بجھے جو ہوا لگے کبھی کیا لگے، کبھی کیا لگے، کسی زاوئیے پہ یقیں نہیں

کہ شکستہ پا میں رکوں کہاں، یہ ہے فاصلوں کا نیا جہاں
ہے اگر زمیں نہیں آسماں، ہے جو آسماں تو زمیں نہیں

پس چشمِ نم وہ ضرور ہے، میرا دل جفاؤں سے چور ہے
میری منزلوں کا قصور ہے، تیرے راستوں سے ملیں نہیں

Teri Qurbaten Bhi sarab hain, yeh bhala hua job mili nahi
🏵️

No comments:

Post a Comment