Sunday

اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا

اک کہانی سبھی نے سنائی مگر ، چاند خاموش تھا
اس کی آواز کا منتظر تھا نگر ، چاند خاموش تھا

کون تھا جس کی آہوں کے غم میں ہوا سرد تھی شہر کی
کس کی ویران آنکھوں کا لے کے اثر، چاند خاموش تھا

وہ جو سہتا رہا رتجگوں کی سزا چاند کی چاہ میں
مرگیا جب تو نوحہ کناں تھے شجر، چاند خاموش تھا

اس سے مل کے میں یوں خامشی اور آواز میں قید تھا
اک صدا تو مرے ساتھ تھی ہم سفر ، چاند خاموش تھا

کل کہیں پھر خدا کی زمیں پر کوئی سانحہ ہوگیا
میں نے کل رات جب بھی اٹھائی نظر ، چاند خاموش تھا

فرحت عباس شاہ

Ek kahani sabhi ne Sunai magar chaand khamosh tha.
Farhat Abbas Shah Poetry in Urdu
Luqmanateel.blogspot.com

No comments:

Post a Comment