Saturday

وہ انا پرست تھا اسکی باتوں میں اقرار بھی تھا




وہ انا پرست تھا اسکی باتوں میں اقرار بھی تھا
اسکے چبھتے ہوۓ لہجے میں چھپا پیار بھی تھا

وہ مجھے لکھتا تھا کے منتظر نہ رہو
لیکن اسکی تحریر میں صدیوں کا انتظار بھی تھا

وہ کہتا تھا نہ روٹھو کے منانا نہیں آتا
میری ناراضگی پر لیکن وہ بے قرار بھی تھا

میں شاید پھرنہ لکھتا اسکو اپنی خبر
محبت کا بھرم رکھنا تھا کچھ دل بے اختیار بھی تھا

شاید یہی اسکا انداز محبت ہو
وہ میرا ہمدم تھا ستم گزار بھی تھا

No comments:

Post a Comment